#خواتین کے لئے ایک اہم #نصیحت 👇
ایک روز شوہر نے پرسکون ماحول میں اپنی بیوی سے کہا : بہت دن گزر گئے ہیں میں نے اپنے گھر والوں بہن بھائیوں اور ان کے بچوں سے ملاقات نہیں کی ہے۔ میں ان سب کو گھر پر جمع ہونے کی دعوت دے رہا ہوں اس لیے براہ مہربانی تم کل دوپہر اچھا سا کھانا تیار کر لینا۔
بیوی نے گول مول انداز سے کہا : ان شاء اللہ خیر کا معاملہ ہو گا۔
شوہر بولا : تو پھر میں اپنے گھر والوں کو دعوت دے دوں گا۔
اگلی صبح شوہر اپنے کام پر چلا گیا اور دوپہر ایک بجے گهر واپس آیا۔ اس نے بیوی سے پوچھا :
کیا تم نے کھانا تیار کر لیا ؟ میرے گھر والے ایک گھنٹے بعد آ جائیں گے !
بیوی نے کہا : نہیں میں نے ابھی نہیں پکایا کیوں کہ تمہارے گھر والے کوئی انجان لوگ تو ہیں نہیں لہذا جو کچھ گھر میں موجود ہے وہ ہی کھا لیں گے۔
شوہر بولا : اللہ تم کو ہدایت دے ... تم نے مجھے کل ہی کیوں نہ بتایا کہ کھانا نہیں تیار کرو گی ، وہ لوگ ایک گھنٹے بعد پہنچ جائیں گے پھر میں کیا کروں گا۔
بیوی نے کہا : ان کو فون کر کے معذرت کر لو ۔۔۔ اس میں ایسی کیا بات ہے وہ لوگ کوئی غیر تو نہیں آخر تمہارے گھر والے ہی تو ہیں۔
شوہر ناراض ہو کر غصے میں گھر سے نکل گیا۔
کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی۔ بیوی نے دروازہ کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس کے اپنے گھر والے ، بہن بھائی اور ان کے بچے گھر میں داخل ہو رہے ہیں !
بیوی کے باپ نے پوچھا : تمہار شوہر کہاں ہے ؟
وہ بولی : کچھ دیر پہلے ہی باہر نکلے ہیں۔
باپ نے بیٹی سے کہا : تمہارے شوہر نے گزشتہ روز فون پر ہمیں آج دوپہر کے کھانے کی دعوت دی ۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ دعوت دے کر خود گھر سے چلا جائے !
یہ بات سُن کر بیوی پر تو گویا بجلی گر گئی۔ اس نے پریشانی کے عالم میں ہاتھ ملنے شروع کر دیے کیوں کہ گھر میں موجود کھانا اس کے اپنے گھر والوں کے لیے کسی طور لائق نہ تھا البتہ یقینا اس کے شوہر کے گھر والوں کے لائق تھا۔
اس نے اپنے شوہر کو فون کیا اور پوچھا : تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ دوپہر کے کھانے پر میرے گھر والوں کو دعوت دی ہے۔
شوہر بولا : میرے گھر والے ہوں یا تمہارے گھر والے ۔۔۔ فرق کیا پڑتا ہے۔
بیوی نے کہا : میں منت کر رہی ہوں کہ باہر سے کھانے کے لیے کوئی تیار چیز لے کر آجاؤ ، گھر میں کچھ نہیں ہے۔
شوہر بولا : میں اس وقت گھر سے کافی دُور ہوں اور ویسے بھی یہ تمہارے گھر والے ہی تو ہیں کوئی غیر یا انجان تو نہیں۔ ان کو گھر میں موجود کھانا ہی کھلا دو جیسا کہ تم میرے گھر والوں کو کھلانا چاہتی تھیں.. "تا کہ یہ تمہارے لیے ایک سبق بن جائے جس کے ذریعے تم میرے گھر والوں کا احترام سیکھ لو" !.
ویسے تو معزرت کے ساتھ بہت سی خواتیں زیادہ تر مردوں کی ناانصافی کا راگ الپتی رہتی لیکن کیا کبھی غور فرمایا کہ کہیں نا کہیں آپ بھی وہ حدیں عبورں کر جاتی۔ جسکی وجہ سے مرد حضرات اپنی حدرود پار کر جاتے کیوں کہ وہ بھی انسان ہی ہیں اور غلطیاں انسانوں سے ہی سرزرد ہوتی کیکن اش کا مطلب یہ نہیں کہ سارے کا سارا ملبہ مرد پر ڈال دیا جاے
(لوگوں کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرو جیسا تم خود ان کی طرف سے اپنے ساتھ معاملہ پسند کرتے ہو
ﺟﺐ ﮐﺒﮭﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺳﭽﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ , ﻭﮨﺎﮞ ﻗﻨﺎﻋﺖ, ﺭﺍﺣﺖ ﺍﻭﺭ ﻭﺳﻌﺖ ﺧﻮﺩ ﺑﺨﻮﺩ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔۔۔ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﯽ ﺍﻧﺪﺭ ﯾﮧ ﯾﻘﯿﻦ ﻣﺤﮑﻢ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ " ﺁﭖ ﮐﯽ ﺁﮒ " ﻣﯿﮟ ﺳُﻠﮕﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ , ﺩﮨﺮﺍ ﻭﺯﻥ ﺁﺩﮬﺎ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔
·
مرد ظالم ہوتا ہے __
مرد حاکم ہوتا ہے____
مرد خود کو عورت کا خدا سمجھتا ہے___
ایسے کتنے ہی جملے ____
ہم کتنی آسانی سے کہہ دیتے ہیں مگر کبھی سوچا ہے کسی نے کہ مرد کتنی محنت و مشقت کرتا ہے اپنی عورت کا سائبان بننے کےلیے ___؟؟؟
اسے معاشرے کی ___
سرد گرم سے بچاتا ہے اپنا آپ مارتا ہے___ پیسے کماتا ہے اور اسی پیسے سے اپنی گھر کی عورت کےلیے ہر سہولت خریدتا ہے___
قدر کریں اس کی جس کی وجہ سے آپ گھر کی محفوظ چھت تلے بیٹھی پر آسائش زندگی گزار رہی ہیں_____
No comments:
Post a Comment